Hazrat Fareed ul Millat ,Allama Hafiz Ghulam Fareed Chishti golrvi , Shakardara, Attock , Wikipedia

 Hazrat Fareed ul Millat Allama Hafiz Ghulam Fareed Chishti golrvi, Shakardara Attock, Wikipedia

Hazrat Fareed ul Millat , Hafiz ghulam Fareed Chishti golrvi Wikipedia


حضرت فرید الملتؒ کی دینی و ملی خدمات پر ایک نظر

تحریر ۔ محمد سعید قادری


 

الناس صنعان موتی فی حیا تھم

ولا خرون ببطن الارض احیا ئ

	لوگوں کی دو قسمیں ہیں ایک قسم تو وہ ہے جو اپنی زندگی میں بھی چلتے پھرتے مردے ہیں ۔ان کی ساری تگ ودو ، بھاگ دوڑ ، محنت و مشقت او رفکرو سوچ اپنی ذات ، اپنے مفاد اور اپنے اہل و عیال تک محدود ہے۔ ملک و ملت ،مذہب و معاشرہ اور انسانیت کے لیے وہ مردوں کی طرح ہیں۔ اس کے برعکس دوسری قسم کے وہ لوگ ہین جن کی زندگی کا رہنا سہنا ، اوڑھنا بچھونا ، رات دن ، ایک ایک لمحہ قرآن کی اس آیت کریمہ کا مصداق ہے کہ : 
	قل ان صلاتی و نسکی و محیای و مماتی للہ رب العالمین (سورة انعام 163)
ترجمہ 
	اے محبوب آپ فرما دیں بیشک میری نماز اور میری دوسری عبادات اور میرا جینا اور میرا مرنا سارے جہانوں کے پروردِ گار اللہ کے لیے ہے۔
 	وہ اوصافِ حمیدہ اور حسن سیرت و کردار کے مالک ہوتے ہیں ۔ ان کی زندگیاں انسانیت کی خدمت کے لیے وقف ہوتیں ہیں ۔ مذہب و دین کی خدمت ان کا مقصد زندگی ہوتا ہے اللہ اور رسول کے ساتھ ان کا تعلق زبانی کلامی اور ریاکاری کا نہیں بلکہ واقعی اور حقیقی عشق و محبت رکھتے ہیں ایسی صفات کے حامل لوگ مرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں ۔ ایسے ہی دائمی زندہ و پائندہ لوگوں میں ایک نام یادگارِ اسلاف مجسمہ شرم و حیا پیکر محبت ووفا استاذ العلماءحضرت فرید الملت علاّمہ حافظ غلام فرید چشتی گولڑوی نوراللہ مرقدہ کابھی ہے۔
	آپکی ولادت 1954کو اٹک شہرسے متصل گاﺅں شکردرہ شریف میںایک دیندار گھرانے میں ہوئی ۔1974میں فراغت حصولِ تعلیم کے بعد آپ نے درس و تدریس اور خدمات دینیہ کا فریضہ سر انجام دینا شروع کیا اور لوگوں کی اصلاح کرنا شروع کی ہمارا خاندان قحط الرجالی کا شکارتھا۔ اس وقت پورے خاندان میں کوئی حافظ وعالم دین اور پڑھا لکھاانسان نہ تھا ۔ آپ نے اپنی زندگی اس طرح گزارنا شروع کی کہ خاندان کے لوگ آپ کو دیکھ کر خود بخود اس طرف مائل ہونے لگے کہ ہم بھی اپنی اولاد کو حافظ و عالم دین بنائیں ۔ خاندان میں خوشی و غم کے موقع پر فضول ولایعنی رسموں کا رواج تھاجن کا شریعتِ محمدیہ سے دور دور کا کوئی واسطہ نہیں تھا۔آپ نے ان کا قلع قمع کیا بالخصوص شادی کے موقع پر ناچ گانا ڈھول باجا کیا جاتا تھا ۔آپ نے خاندان والوں کو سادہ الفاظ میں یہ بات سمجھا ئی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اولاد عطافرمائی جب اولاد بڑی ہوئی اور اس کی خوشیاں دیکھنے کا وقت آیا تو اس موقع پر تو اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرنا چاہیے ۔ اللہ کو راضی کرنا چاہیے نہ کہ اس عظیم موقع پر ناچ گانا اور ڈھول باجا اور فضول رسموں سے رب کو ناراض کردینا چا ہیے اور آپ نے خود اپنے کرادر اور عمل سے بھی یہ کام کر کے دکھایا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے پانچ صاحبزاد گان سے نوازا تھا ۔آپ نے پانچوں کی شادی دھوم دھام سے کی مگر علماءو مشائخ کو بلایا فضول ولا یعنی رسموں سے اپنے آپ کوکو سوں دور رکھا آخر کا رہمارے خاندان میں ایسا وقت آیا کہ لوگوں کو ان رسموں اور ناچ گانا سے نفرت ہوگئی بلکہ وہ اس کو اپنی عار سمجھنے لگے اور لوگوں پر اتنی دینداری غالب آگئی ۔لوگ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی شادی کے موقع پر دینی محافل کا اہتمام کر نے لگے۔ ولیمہ کے موقع پر علما کو بلانااور بیٹیوں کی رخصتی پر علماو مشائخ کو بلا کر تقریر یں کروانا شروع کردیں جب تک آپ حیات رہے خود ایسے موقعوں پر لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے رہے۔ 
	
Hazrat Fareed ul Millat , Hafiz ghulam Fareed Chishti golrvi ki deni khidmat


آپ کی زندگی اور سیرت و کردار ، قول و فعل سے متاثر ہو کر خاندان کے ہر فرد کی یہ دلی آرزو بن گئی کہ میں اپنی اولاد کو حافظ یا عالم دین بناﺅ گا ۔آج ہمارے پورے خاندان میں سب سے زیادہ حفاظ اور علماکرام ہیں ۔ خاندان کا ہر فرد باشرع ہونے کے ساتھ ساتھ نمازی اور مسلک اہل سنت و جماعت پر کاربند ہے۔ یہ آپ کی کو ششوں اور محنتوں کا ثمر ہے کہ ہمارے خاندان میں اللہ تعالیٰ نے آپ کی شخصیت کی وجہ سے یہ انقلاب برپا کیا۔ 
	علاقائی سطح پر نظر دوڑا ئیں تو ہمارے علاقہ کی فضا مسلکی اعتبار سے ناگفتہ بہ تھی مخالف مسلک کے لوگ بڑی کثیر تعداد میں تھے اور شدت پسندی ان میں حددرجہ کی پائی جاتی تھی کیا علمااور کیا عوام دونوں ایک ہی صف کے مقتدی تھے۔ مگر جب آپ نے 1974میں اپنے گاﺅں کی مرکزی جامع مسجد نورانی ڈھوک عالم دین شکردرہ شریف اٹک میں امامت و خطابت اور درس و تدریس کا کام شروع کیا تو آپ نے اپنی خطابت کے ذریعے لوگوں کے دلوں کو عشق مصطفی محبت مصطفی اور ادب مصطفی سے روشن وا ٓباد کیا اور دلائل کے ساتھ مسلک حق کو ایسے بیان کیا کہ بچہ بچہ مسلک ِحق پر ڈٹ کر مخالفین کو منہ توڑ جواب دینے گا۔ا ٓپ نے ساری زندگی عشق مصطفی ، محبتِ مصطفی اور ادب مصطفی کا لوگوں کو درس دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہمارے گاﺅں کی فضا بہتر ہوئی اور لوگ مسلکِ حق پر قائم رہے ۔
	ہمارے خاندان میں حرمین شریفین کی زیارت کے لیے جانا ایک ناممکن بات خیال کی جاتی غربتیں تھیں اور کچھ لوگوں کا اس طرف دھیان بھی نہ تھا ۔ سب سے پہلے راقم کے جدامجد صوفی باصفا عظیم عاشق رسول حکیم حاجی محمد یٰسین صاحب نے 1992میں حج کیا اس کے بعد حضرت فریدالملتؒ کو پہلی بار1998میں عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی آپ نے لوگوں کو واپس آکر وہاں کی زیارات و مشاہدات اور احساسات کی ایسی داستانیں سنائیں کہ ہر آدمی اس بات کی آرزو کرنے لگا کہ میں قبلہ استاذ جی کے ساتھ عمرہ کروں تاکہ وہاں کی ساری زیارات اور ان کی مکمل تاریخ سے آگاہی حاصل کروںپھر ہر سال آپ کے ساتھ خاندان اور علاقہ کے کئی لوگ قافلہ کی صورت میں حرمین شریفین کی حاضری کے لیے جاتے خاندان کے اکثر افراد نے حج یا عمرہ کی سعادت حاصل کی ۔ راقم الحروف نے بھی 2016میں آپ کی معیت میں حرمین کا سفر کیا اور یہ واقعی یاد گار سفر تھا ۔ راقم نے قبلہ حضرت فرید الملت کی وساطت سے اتنی زیارات کیں واپسی پر اکثر دوست احباب ان زیارات کے حوالے سے راقم سے راہنمائی لیتے ۔ 
	اسی طرح 1982میں جامع مسجد نورانی ڈھوک عالم دین میں جامعہ غوثیہ مہریہ کے نام سے ایک درسگاہ قائم کی جس میں پورے گاﺅں سے بچے قرآن سیکھنے کے لیے آتے آپ سارا دن بچوں کو قرآن کی تعلیم دیتے سینکڑوں کی تعداد میں طلباءنے آپ سے قرآن پڑھا۔ 
19مئی 1999بروز جمعتہ المبارک کو آپ نے اہل علاقہ کے بچوں کے لیے ایک الگ درسگاہ جامعہ غوثیہ حنفیہ مہریہ تعلیم القرآن اور جامع مسجد گلزارِ مدینہ کا سنگ بنیاد رکھا اور اس نئی بستی کا نام محلہ گلزارِ مدینہ رکھا ۔ جس کا 18مارچ 2001بروز اتوار کو شاعر ہفت زبان حضرت علاّمہ پیر سیدنصیر الدین نصیر گولڑوی آستانہ عالیہ گولڑہ شریف نے اس جامعہ میں تشریف لاکر اس کا اپنے دست مبارک سے افتتاح فرمایا ۔ اس کے بعد گاﺅں سے اور دور دراز علاقوں سے طلباءقرآن پڑھنے کے لیے آپ کی خدمت میں حاضری دیتے ساری زندگی مسند تدریس پر متمکن رہے۔

Hazrat Fareed ul Millat , Hafiz ghulam Fareed Chishti golrvi ki deni khidmat


	 1985میں آپ کی قیادت و سربراہی میں علاقے کی فلاح و بہود کے لیے نوجوانوں کی تنظیم سنی فورس کے نام سے بنائی گئی جس کا اولین مقصد مخلوقِ خدا کی خدمت کرنا تھا اس تنظیم کے تحت ہر سال غریب خاندانوں کے بچوں اور بچیوں کو سکول کی مفت کتابیں دی جاتیں اس تنظیم کے تحت نوجوانوں کی اصلاح کے لیے چھوٹے چھوٹے مساجد میں پروگرام کروائے جاتے اور اسی تنظیم کے زیر اہتمام ہر سال عید میلاد النبی ﷺ کا سالانہ جلوس شکردرہ میںنکالاجاتا ہے۔ تاحیات یہ تمام پروگرام آپ کی زیر سرپرستی و نگرانی میں ہوتے رہے ۔ دسمبر2008میں آپ نے اپنے جامعہ کے زیر اہتمام الفرید و یلفیئر فاﺅنڈیشن کی بنیادی رکھی جس کے تحت ہر سال رمضان المبارک میں غریب خاندانوں میں خوردونوش کا سامان تقسیم کیا جاتا ہے۔ سکول کے بچوں اور بچیوں میں مفت کتابیں ، کپڑے تقسیم کیے جاتے اور سکول کی فیس ادا کی جاتی اس فلاحی تنظیم کے تحت علامہ اقبال کمپیوٹر سنٹر قائم کیا گیا جس میں علاقے کی بچیوں کو مفت کمپیوٹر کورسسزکروائے گئے اور اسی تنظیم کے زیر اہتمام ممتاز فری سلائی سنٹر قائم کیا گیا جس میں بچیوں کو 3ماہ کے سلائی کورسسز کروائے گئے اور کورس کے اختیام پر یتیم بچیوں میں سلائی مشینیں تقسیم کی گئیں۔ کئی بار الفریدویلفیئر فاﺅنڈیشن کے زیراہتمام فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے ۔ جس میں ماہرین ڈاکٹرز آکر سینکڑوں لوگوں کا فری علاج کرتے اور دوائی دیتے ۔ یہ سارے فلاحی پروگرام حضرت فرید الملت کی زیر نگرانی میں راقم الحروف نے کرائے ۔
	2015میں آپ نے علاقہ کے تمام علماءاو ر آئمہ مساجد کا اپنے جامعہ میں اجلاس بلایا جس میں 26کے قریب علماءاورآئمہ مساجد نے شرکت کی آ پ کی سرپرستی و نگرانی میں سنی علماءکو نسل شکردرہ و سروالہ قائم کی گئی آپ نے تمام علماءکو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا یہ آپ کی عظیم کاوش تھی ۔آپ کی زندگی کا ہر ہر لمحہ لمحہ خدمت دین اور انسانیت کے لیے وقف تھا۔ آپ کو اہل علاقہ اور مضافات میں مختلف پروگراموں پر لوگ مدعو کرتے اور خطاب کی دعوت دیتے ۔آپ بغیر کسی لالچ و طمع کے فی سبیل اللہ ان کے پروگراموں میں جاتے اور دو دو گھنٹے تک خطاب فرماتے ۔آپ کے محبین مخلصین میں سے کسی پر مشکل وقت آجاتا تو اس گھڑی میں ان کے ساتھ مالی تعاون کرنا آپ کا ہمیشہ وطیرہ رہا۔
	 بلکہ آج ہمارے خاندان میں کتنے ہی ایسے گھرانے ہیں جو آج آبا دہی حضرت فریدالملت کی کوششوں سے ہیں وہ اس طرح کہ گھریلو لڑائیوں کی وجہ سے نوبت طلاق تک جاپہنچتی آپ جا کر ان کو اللہ و رسول کی تعلیم بتاتے اور ان کی صلح کرواتے آج وہ گھرانے آباد وشاد ہیں ۔ آپ کی زندگی اہل علاقہ کے لیے خدا تعالیٰ کا خصوصی انعام تھا۔ اہل علاقہ بلکہ دور راز علاقوں میں بھی یہ بات مشہور تھی اگر کوئی بیمار ہو تو حضرت فرید الملت کی بار گاہ میں جا کر تعویز ، دم اور بالخصوص پلیٹ پر کلام لکھوا کر پیے تو ٹھیک ہو جائے گا۔ ہر روز کئی افراد آپ کی خدمت میں صرف اس کام کے لیے حاضری دیتے اور اللہ تعالیٰ ان کو اس مرض سے شفایا بی عطا فرماتا۔
آپ باقاعدہ کسی سیاسی پارٹی کے رکن نہیں تھے بس اس پارٹی کو سپورٹ کرتے جس کا مشن نظامی مصطفی کا نفا ذ ہوتا مگر جب 2016میں تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ وجو د میں آئی تو اس تحر یک کے باقاعدہ رکن بنے ۔ اس تحریک کے پروگراموں میں شمولیت کر کے آپ کو دلی مسرت ہوتی ۔ جب ختم نبوت کے بل میں وقت کے حکام نے ترمیم کر کے قادیانیت کو خوش کرنے کی کوشش کی تو اس تحریک کے بانی حضرت امیر المجاہد ین علامہ حافظ خادم حسین رضوی صاحب کی قیادت میںراولپنڈی میں دھرنا دیا گیا تو آپ شام کو اپنے رفقا کی معیت میںراولپنڈی جاتے اور دھرنا میں شامل ہوتے اور اپنے قائد حضرت امیر المجاہد ین سے ملاقات کرتے اور صبح واپسی ہوتی اسی طرح اپنے شہر اٹک میں جب دھر نا ہوا تو اس وقت آپ بیمار تھے مگر اس کے باوجود دھر نا میں جاتے اور سارادن گزارتے جب آپ کو دھرنا میںتقریر کے لیے کہا گیا تو صحت کی خرابی کی وجہ سے راقم الحروف کو حکم فرمایا کہ تقریر کریں اور2018کے الیکشن میں آپ نے خود بھی اور اپنے خاندان ، تلامذہ اور عقیدت مندوں کو تحریک کا ساتھ دینے کے لیے انتھک کوشش و محنت کی اور خود بھی تحریک کا ساتھ دیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تحریک کو ہمارے علاقہ میں بھر پور کا میابی نصیب ہوئی۔
	تویہ تمام حالات و اقعات کے حامل اور یہ صفات رکھنے والے عظیم انسان اس دنیا سے جانے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں ان کا نام بھی اور کام بھی زندہ رہتا ہے۔ آخر کار 23جون 2020بروز منگل شام کے وقت اپنے خائق حقیقی سے جاملے زندگی کے آخری دن منگل کو اللہ اللہ کا ذکر کرتے کرتے گزار ادوسرے دن بدھ 24جون 2020کو نماز جنازہ جس میں سینکڑوں علماءحفاظ ، مشائخ سادات اور ہزاروں کی تعداد میں عشاقان رسول کا جم غفیر تھااور آپ کو جامعہ غوثیہ حنیفہ مہریہ تعلیم القرآن میں اپنے والد گرامی کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ راقم الحروف کی نماز جنازہ میں دستاربندی ہوئی اور آ پ کی علمی امانتوں کا امین مقرر کیا گیا ۔ 

1 Comments

Previous Post Next Post